انسانوں کا خدا سے رابطہ
پیام قرآن کریم - آیت کا مختصر پیغام: پھل یا پانی
مَنْ تَقَرَّبَ إلَیَّ شِبْرًا تَقَرَّبتُ مِنْه ذِرَاعًا وَ مَنْ أتَانِی یَمْشِی أَتَیتُه ھَرْوَلة (میزان الحکمه، ج3 ص 2541-2542)
خدا سے بندوں کا رابطہ پھل کی طرح نہیں ہے جو ایک بار پیڑ سے جدا ہو جانے کے بعد پھر کسی قیمت پر اسے دوبارہ پیڑ سے نہیں جوڑا جا سکتا اور ایک طرح سے پیڑ اسکی دوبارہ واپسی اور بازگشت کو قبول نہیں کرتا۔
خدا سے ہم انسانوں کا رابطہ ویسا ہے جو آلودہ پانی کا سمندر سے ہوا کرتا ہے۔ سمندر سے جدا ہوئے پانی کو جتنا زمانہ بیت چکا ہو اور جس قدر بھی وہ آلودہ ہو چکا ہو،مگر جس وقت وہ سمندر کا رخ کر کے اسکی آغوش میں پناہ لینا چاہتا ہے تو سمندر اسکا صرف استقبال ہی نہیں کرتا بلکہ اسکی تمام آلودگیوں کو بھی ختم کر دیتا ہے اور وہ پانی بالکل صاف شفاف اور پاک و پاکیزہ ہو جاتا ہے۔
ارشاد ہوتا ہے:
إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ (سورہ بقرہ ۔ آیت 37)
وہ بڑا معاف کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔
خدا دریائے رحمت ہے، توّاب ہے، یعنی بندے کی توبہ کو خوب سنتا ہے ، بندے کی بازگشت اور واپسی کا استقبال کرتا ہے۔
حدیث قدسی میں ارشاد ہوتا ہے:
مَنْ تَقَرَّبَ إلَیَّ شِبْرًا تَقَرَّبتُ مِنْه ذِرَاعًا وَ مَنْ أتَانِی یَمْشِی أَتَیتُه ھَرْوَلة (میزان الحکمه، ج3 ص 2541-2542)
جو مجھ سے ایک بالشت قریب ہوتا ہے میں اس سے ایک ہاتھ (گز) قریب ہوتا ہوں اور جو میری جانب آہستہ آہستہ آتا ہے میں اسکی جانب دوڑتا ہوا آتا ہوں.