علم کی فضیلت مولائے کائنات حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی نگاہ میں
06مارچ , 2023
حضرت علی ؑ کے ساتھ بہت سے لوگ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص آیا اور سوال کیا:
یاعلیؑ: علم بہتر ہے یا ثروت……؟
حضرت علی ؑنے فرمایا: علم بہتر ہے کیونکہ علم میراث انبیاء ؑ ہے اور ثروت میراث قارون و فرعون ہے۔
دوسرا شخص آیا اور کہا مولا ؑایک سوال ہے.
علم بہتر ہے یا ثروت…؟
فرمایا: علم بہتر ہے.کیونکہ علم تمھاری حفاظت کرتا ہے. جب کہ ثروت کی تمھیں حفاظت کرنی پڑتی ہے.
تیسرا شخص آیا.
مولا ؑعلم بہتر ہے یا ثروت…؟
فرمایا:علم بہتر ہے کیونکہ عالم کے دوست زیادہ ہوتے ہیں. جب کہ ثروت مند کے دشمن زیادہ ہوتے ہیں.
چوتھا شخص آیا.
یا علی ؑ علم بہتر ہے یا ثروت……؟
فرمایا:علم بہتر ہے.کیونکہ علم کو تقسیم کرنے سے بڑھتا ہے. جبکہ ثروت تقسیم کرنے سے کم ہوتی ہے.
پانچوں شخص:
یاعلی ؑعلم بہتر ہے یا ثروت…؟
فرمایا علم بہتر ہے.کیونکہ لوگ عالم شخص کو بزرگوار و با عظمت سمجھتے ہیں. جبکہ ثروت مند کو کنجوس و خسیس سمجھتے ہیں.
چھٹا شخص آتا ہے.
یا اباالحسن ؑ علم بہتر ہے یا ثروت…؟
فرمایا علم بہترہے کیونکہ علم کے چوری ہونے کا ڈر نہیں ہوتا جبکہ ثروت و مال کے چوری ہونے کا ہمیشہ خدشہ رھتا ہے.
ایک اور شخص داخل ہوتا ہے.
یا علی ؑ علم بہتر ہے یا ثروت…؟
فرمایا علم بہتر ہے کیونکہ زمانے کے گزرنے کے ساتھ ساتھ علم پرانا نہیں ہوتا جبکہ مال و ثروت پرانی و بوسیدہ ہو جاتی ہے.
آٹھواں شخص نے پوچھا:
یا امیر المومنینؑ علم بہتر ہے یا ثروت…؟
فرمایا علم بہتر ہے کیونکہ علم دنیا و آخرت میں تمھارے ساتھ ہے. جبکہ مال و ثروت فقط دنیا میں ہی تمھارے ہمراہ ہے.
لوگ حیرانگی کے عالم میں حضرت علی ؑ کو دیکھ رہے تھے۔
کہ ایک اور شخص بولا یا علی ؑعلم بہتر ہے یا ثروت…؟
فرمایا علم بہتر ہے کیونکہ علم انسان کے قلب کی نورانیت کا باعث بنتا ہے. جبکہ مال و ثروت انسان کے دل کو سنگدل بنا دیتا ہے.
دسواں شخص مجلس میں داخل ہوا اور بولا.
یا علی ؑ علم بہتر ہے یا ثروت……؟
فرمایا علم بہتر ہے کیونکہ صاحب علم ہمیشہ نرم مزاج اور متواضع ہوتے ہیں جبکہ صاحب مال و ثروت متکبر ہوتے ہیں.
اب جب سب خاموش ہو گئے کسی نے اب سوال نہ پوچھا. تو امیر کائنات ؑبولے:”خدا کی قسم اگر دنیا کے تمام لوگ قیامت تک مجھ علی ؑ سے یہ ایک ہی سوال پوچھتے رہتے تو میں قیامت تک ان کو اس سوال کے مختلف جواب دیتا رہتا۔“