افکار ناب

اسلام ناب محمدیﷺ کا علمبردار

افکار ناب

اسلام ناب محمدیﷺ کا علمبردار

افکار ناب
محفوظ شدہ دستاویزات

نائجیریا : اسلامی تحریک نائجیریا کے سربراہ شیخ ابراہیم زکزکی پرنائجیریا حکومت کی پابندیاں

20 مارچ , 2023

نائجیریا کے مسلمانوں اور شیخ ابراہیم زکزاکی کے حامیوں پر مسلسل دباؤ جاری ہے۔ اس سلسلے میں کدونا ریاست کی گورنری کی سکیورٹی فورسز نے اسلامی تحریک نائیجیریا کے رہنماء شیخ ابراہیم زکزاکی کے حامیوں پر ایک حملے میں کم از کم 6 افراد کو جاں بحق کر دیا ہے۔

کدونا میں اسلامی تحریک نائیجیریا کے چھ ارکان کا قتل
یہ قتل اس وقت ہوا، جب نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے ارکان نے پرامن مظاہرہ کیا اور نائیجیریا کی حکومت سے شیخ ابراہیم زکزاکی اور ان کی اہلیہ کا بین الاقوامی پاسپورٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا، تاکہ وہ علاج کے لیے بیرون ملک جا سکیں۔ شیخ ابراہیم زکزاکی اور ان کی اہلیہ، جنہیں 13 دسمبر 2015ء کو زاریا شہر میں ایک حسینیہ پر نائجیریا کی فوج کے حملے میں گرفتار کیا گیا تھا، برسوں قید کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد رہا ہوگئے، لیکن جیل کے دباؤ اور علاج میں کوتاہی کی وجہ سے ان کی جسمانی حالت مناسب نہیں ہے اور انہیں جسمانی بیماری کے علاج کے لئے بیرون ملک جانا ضروری ہے۔ اس سلسلے میں نائجیریا کے مظاہرین نے اس ملک کی وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ شیخ ابراہیم زکزاکی کا بین الاقوامی پاسپورٹ جاری کیا جائے، تاکہ وہ علاج اور ادویات کی فراہمی کے لیے بیرون ملک سفر کرسکیں۔ طبی ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ شیخ زکزاکی کو جس خصوصی علاج کی ضرورت ہے، وہ نائجیریا سے باہر دستیاب ہے اور ملک میں رہ کر ممکن نہیں ہے۔

حالیہ برسوں میں نائجیریا کے مسلمانوں پر دباؤ میں شدت آئی ہے
حالیہ برسوں میں نائجیریا کی حکومت نے اس ملک کے مسلمانوں پر دباؤ بڑھایا ہے، تاکہ مسلمانوں کی مذہبی سرگرمیاں اور مذہبی تقریبات جیسے محرم اور عاشورہ کے انعقاد پر پابندی عائد کرسکیں۔ یہاں تک کہ نائیجیرین حکومت نے بڑے ہجوم والے مذہبی تہواروں کے انعقاد کو بھی روک دیا ہے اور مذہبی اجتماعات کو تقریباً ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ درحقیقت گذشتہ برسوں کے دوران نائجیرین حکومت نے نائیجیریا میں مختلف سماجی اور سیاسی میدانوں سے مسلمانوں کی موجودگی کو کم کرنے یا ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے، لیکن اب تک اسے اس سلسلے میں کامیابی نہیں ملی ہے۔ اس ملک کے مسلمانوں کے خلاف نائجیریا کی حکومت کی پالیسیوں کی شدت کی جڑیں اندرونی سیاسی تبدیلیوں، بین الاقوامی میدانوں، بیرونی مداخلتوں اور اس ملک کے قدرتی وسائل اور اس ملک کی اسٹریٹیجک پوزیشن میں دیکھی جا سکتی ہہں۔

درحقیقت نائجیریا کی حکومت حالیہ برسوں میں اس ملک کے مسلمانوں کے ساتھ سکیورٹی کے حوالے سے پیش رفت کر رہی ہے۔ اس اہم اور بڑے مغربی افریقی ملک میں اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے اثر و رسوخ میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور نائجیریا کی حکومت پر اسرائیل کے دباؤ کو واضح طور پر محسوس کیا جاسکتا ہے۔ اس صورت حال نے اس ملک کے مسلمانوں پر مزید دباؤ بڑھا دیا ہے۔ نائیجیریا میں طاقتور اسلامی تحریک کیوجہ سے اسرائیل کو کھل کر کھیلنے کا موقع نہیں مل رہا۔شیخ زکزکی ان کے مفادات کے حصول میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ نائجیریا کے تیل کے وسیع ذخائر اور اس ملک کی قدرتی دولت کو استعماری طاقتیں اپنے مزموم مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتی ہیں اور ان کی لوٹ مار باقاعدہ ایجنڈے میں شامل ہے۔

شیخ زکزکی نے کئی بار اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ “زاریا کے قتل کا حکم واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں نے دیا ہے، کہا ہے کہ ان کی تحریک بین الاقوامی فوجداری عدالت میں لندن میں فعال مسلم حقوق کی تنظیم کی طرف سے زاریا کے قتل عام سے متعلق دائر کی گئی شکایت کے مقدمے کی پیروی کر رہی ہے۔” تمام تر دباؤ کے باوجود نائیجیریا کے مسلمانوں نے شیخ زکزاکی کی حمایت کرتے ہوئے اس ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے ہیں، ان کے علاج میں حکومت کی حمایت اور شیخ کو علاج کے لیے نائیجیریا سے باہر جانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ احتجاجی مظاہروں میں شیخ زکزاکی کے بیرون ملک علاج کی اجازت اور ان کے پاسپورٹ کی فراہمی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

نائیجیریا میں اہل تشیع کے رہنماء شیخ زکزاکی کی طبی ٹیم کے رکن التصافی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ “نائیجیریا کی حکومت، اس خدشے کے باعث کہ شیخ کا علاج نائیجیریا سے باہر کیا جائے گا اور وہ صحت مند ہوکر جب واپس آئیں گے تو ان کی نائیجیریا واپسی ایک اسلامی انقلاب کی بنیاد فراہم کرسکتی ہے، اس اندیشہ کے پیش نظر وہ شیخ زکزاکی کو ملک چھوڑنے کی اجازت نہیں دیتے۔” نائیجیریا میں سیاسی تبدیلیوں کے باوجود، ملک کے حکام اب بھی مسلمانوں پر ظلم و ستم روا رکھے ہوئے ہیں، خاص طور پر کچھ ریاستی اہلکار جو خود فیصلہ ساز ہیں، وہ ہرروز ایک نئی مشکل کھڑی کر رہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل، کدونا ریاست کے گورنر “ناسیرو الروفائی” نے وعدہ کیا تھا کہ اگر ان کا امیدوار گورنر شپ کے انتخاب میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ ریاست کدونا میں اسلامی تحریک کے شیعہ ارکان کو ختم کرنے کا نامکمل مشن مکمل کریں گے، ایسا لگتا ہے کہ اب وہ اس سمت میں قدم اٹھا رہے ہیں۔

تحریر: اتوسا دیناریان

موافقین ۰ مخالفین ۰ 23/03/21

تبصرے  (۰)

ابھی تک کوئی تبصرہ درج نہیں کیا گیا ہے۔

تبصرہ کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی